گلبرگہ۔15۔دسمبر ( اعتماد نیوز) دستور کی دفعہ
(J)371کے مطابق علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے اُمیدواروں کو سرکاری ملازمتوں میں مقررہ تحفظات کی فراہمی کے لئے یکم جنوری2014سے تقررات عمل میں لائے جائیں گے ۔ یہ بات کرناٹک کے وزیر قانون و افزائش مویشیان ٹی بی جئے چندرا نے بتائی ۔ وہ آج یہاں اخباری نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلہ میں گروپ سی، گروپ ڈی عہدوں کے تقررات عمل میں لائے جائیں گے ۔ یہ تقررات ضلعی سطحوں پر ہوں گے ۔ تقررات کے بعد ملازمین تمام عمر اپنے آبائی ضلع میں ہی برسرکار رہیں گے ان کا تبادلہ نہیں ہوگا۔ وزیر قانون نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سابقہ بی جے پی حکومت میں ویٹرنری عملہ کے 642تقررات اور280ویٹرنری ڈاکٹر کے تقررات کی موجودہ حکومت نے توثیق کر دی ہے ۔ ان تقررات کے جلد ہی احکام جاری کئے جائیں گے ۔ وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا نے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ ریاستی حکومت اور گورنر کے مابین کسی قسم کا ٹکراؤ نہیں ہے گورنر سدارامیا کی زیر قیادت حکومت پر کسی طرح کے حملے یا تنقید نہیں کر رہے ہیں بلکہ حکومت کو بہتر طور پر چلانے کے لئے مشورہ دے رہے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ چیف منسٹر سدارامیا نے ریاستی گورنر ایچ آر بھردوراج کو تبدیل کرنے کیلئے اے آئی سی سی نائب صدر راہول گاندھی سے درخواست کی تھی ۔ وزیر قانون کرناٹک نے گورنر کی تبدیلی کو میڈیا کی قیاس آرائیوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ انہوں نے گلبرگہ میں کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کے بارے میں استفسار پر بتایا کہ2014میں گلبرگہ کے اجلاس کے انعقاد کو قطعیت دی جائے گی ۔ وزیر قانون نے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ چیف منسٹر سدارامیا پر یکطرفہ فیصلہ لینے کا الزام قطعی بے بنیاد ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ سابقہ بی جے پی حکومت میں کابینہ کا اجلاس نصف گھنٹہ میں ہی ختم ہو جایا کرتا تھا لیکن چیف منسٹر سدارامیا کی زیر قیادت موجودہ حکومت میں کابینہ کا اجلاس زائد از 3گھنٹوں تک جاری رہتا ہے جس میں چیف منسٹر سدارامیا حکومت کے تمام فیصلوں اور اقدامات پر تمام وزراء سے تفصیلی تبادلۂ خیال کرتے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے لیتے ہیں ۔ وزیر قانون نے یہ بھی واضح کیا کہ چیف منسٹر جماعتی وابستگی سے اُوپر اُٹھ کر تمام ارکان اسمبلی کی رائے کا بھی حد درجہ احترام کرتے ہیں ۔